اس جہانوں دُور کیتے چل جِندیئے
Es Jahano Door Kitte Chal Jindiye
Directed by: Uday Pratap Singh
Genre: Drama
Imdb rating: 7.6/10
Language: Punjabi
Cast: Neeru Bajwa, Jass bajwa, Gurpreet Ghuggi, Aditi Sharma, Kulwinder Billa
.
انڈین پنجابی فلموں کی سب سے بڑی پہچان مزاح ہے۔ ان کو دیکھتے ہوئے یہی لگتا ہے خاص کر پنجاب کے لوگوں کو، یہ سب ہماری ہی کہانی ہے۔ وہی رسم و رواج، رہن سہن ہوتے ہیں۔
اس جہانوں دُور کیتے چل جِندیئے عمومی پنجابی فلموں کے مزاج سے ہٹ کر سنجیدہ فلم ہے۔ کافی عرصے بعد کسی پنجابی فلم نے جذباتی کر دیا۔
فلم کی کہانی پانچ لوگوں کے گرد گھومتی ہے۔ وہ اپنی زمین پنجاب سے دور پرائے دیس میں رہ رہے ہیں۔ کوئی مجبوری کے تحت وہاں ہے، تو کوئی خوشی سے۔ پردیس جانا وہاں رہنا، کمانا ہر کسی کے لیے آسان نہیں ہوتا۔
فلم میں ایک کردار بزرگ انسان کا ہے جو جوانی میں اپنا گاؤں چھوڑ کر باہر آ بسا تھا۔ تاکہ پیچھے رہنے والے افراد کی زندگی آسانیوں سے بھر دے۔ لیکن پھر چاہتے ہوئے بھی کبھی واپس نہیں جا سکا۔ اس کی اولاد اس پرائے دیس میں پلی بڑھی اور اسی ماحول کے رنگ میں رنگ گئی۔ اب وہ اولاد کے رحم و کرم پر ہے۔ جو اسے سکون کا سانس لینے نہیں دیتی۔ اپنے وطن کے یاد ہر وقت اسے ستائے رکھتی ہے۔
.
دوسرا کردار ایک جوان طلاق یافتہ لڑکی کا ہے جو ایک بیٹی کی ماں ہے۔ اس کے ماں باپ نے اپنے آرام و سکون اور بیٹے کے بہتر مستقبل کے لیے بیٹی کی ہنستی مسکراتی زندگی چھین لی۔ تاکہ ہماری نسلوں کا مستقبل سنور جائے گا اگر بیٹی باہر سیٹل ہو جائے گی۔ کوئی بیٹی سے بھی تو پوچھے اس کی خواہش کیا ہے؟ اب وہی بیٹی اپنی بچی کے ساتھ دربدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہے۔
تیسرا کردار ایک مرد کا ہے جو اپنی ماں کی اکلوتی اولاد ہے۔ بچپن میں اس کا باپ دشمنی کی بھینٹ چڑھ گیا تھا۔ ماں نے ۔اپنی کل حیات یعنی بیٹے کو بچانے کے لیے اسے باہر بھیج دیا۔ اس نے سوچا تھا، دور ہو گا لیکن زندہ تو ہو گا۔ بیٹا بچپن سے جوانی اور جوانی سے بڑھاپے کی طرف چل پڑا لیکن واپس اپنے گھر نہ جا سکا۔ ہر وقت اس کے سینے میں کسک رہتی ہے کہ زندگی میں ایک دفعہ اپنی ماں کو دیکھ لے، اس سے مل لے۔ میری ماں نے میرا بچپن دیکھا نہ جوانی۔
فلم کا چوتھا اور پانچواں کردار جوانی کی دہلیز میں قدم رکھتے ہوئے ایک لڑکی اور لڑکے کا ہے۔ آج کل کے نوجوانوں کی طرح ان کے لیے باہر ہی سب کچھ ہے۔ کسی طرح باہر چلے جائیں، پھر سب سیٹ ہو جائے گا۔ زندگی یوں چٹکی بجاتے سیٹ ہو جائے گی۔ عیش ہی عیش ہو گا۔ لیکن حقیقت میں یہ سب ایک فریب ہے، دھوکا ہے۔ جب باہر کی ہوا لگے گی، تب زندگی کی حقیقت پتہ چلے گی۔
.
یوں سمجھ لیں یہ فلم ان افراد کی ہے جو اپنے وطن سے دور دوسرے ممالک میں رہتے ہیں۔ جو اپنی زندگی کی گاڑی چلانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور کرتے جا رہے ہیں۔ چاہے پھر وہ زندگی کو جینے کی کوشش ہو یا مالی حالات بہتر کرنے کی کوشش ہو۔
فلم کا اختتام کافی اداس کرنے والا ہے لیکن یہی حقیقت ہے۔ اگر آپ کچھ سنجیدہ دیکھنا چاہتے ہیں تو ”اس جہانوں دُور کیتے چل جِندیئے“ دیکھ ڈالیں۔
عاقب رضا کا گزشتہ تبصرہ