Home » Movie, Drama and Series Reviews » یحیٰی | چار بہنوں کے اکلوتے بھائی کی کہانی | Yahya

یحیٰی | چار بہنوں کے اکلوتے بھائی کی کہانی | Yahya

یحیٰی

یحیٰی

قسط نمبر ۱ - ۲

یحیٰی چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔ دادی، والدین اور بہنیں اس کا اتنا خیال رکھتے ہیں کہ وہ کبھی کبھی گھٹن کا شکار ہو جاتا ہے۔

Follow
User Rating: 3.97 ( 2 votes)

یحیٰی

قسط نمبر ۱ – ۲

میں ”کبھی میں کبھی تم“ ختم ہونے سے پہلے کوئی نیا ڈرامہ دیکھنے کا سوچ رہی تھی۔ اب تبصرہ لکھنا عادت بن گئی ہے تو میں اس معمول کو جاری رکھنا چاہتی ہوں۔ کل شام سائرہ رضا کے نئے ڈرامے پر نگاہ پڑی۔ اور میں نے شغل میں ان سے چھیڑ لی کہ میں یحیٰی دیکھوں گی۔ رات کو اس سوچ کو عملی جامہ پہنا دیا۔ میں ڈرامے بہت کم دیکھتی ہوں لیکن جب دیکھوں ہر چیز پر نگاہ جاتی ہے اور وہ بھی تنقیدی۔۔۔ سائرہ رضا نے تنقید کی کالی عینک اتار کر تعریف کی گلابی عینک پہننے کا مشورہ دیا، میں عمل کرنے کی پوری کوشش کروں گی۔

میں نے حسبِ عادت پہلے اداکاروں کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔ مدیحہ امام کی اداکاری کا چرچا سنا تھا اور خوشحال خان کا ذکر بھی۔۔۔ مگر ان کا کوئی ڈرامہ دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا تھا۔ سوچا چلو یہ تجربہ بھی کر دیکھتے ہیں بھئی۔۔۔ پہلی قسط میں مجھے دونوں کرداروں میں سے یحیٰی کا کردار پسند آیا۔

دادی کے دم ڈالنے سے کہانی کے مرکزی خیال کی سمجھ آ گئی تھی۔ یحیٰی چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔ اس کا اتنا خیال رکھا جاتا ہے کہ وہ کبھی کبھی گھٹن کا شکار ہو جاتا ہے۔ والدین اس کی ہر خواہش پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہنیں بھاگ بھاگ کر اس کے کام کرتی ہیں سوائے سب سے بڑی بہن بشریٰ کے۔۔۔ بشریٰ کے جلے کٹے لیکن حقیقت پسندانہ جملے سن کر مزہ آیا۔ صابرہ آنٹی کے منت والے منظر سے اس کی تلخ ہونے کی حقیقت آشکار ہو جاتی ہے۔

یحیٰی اپنی دادی، والدین اور بہنوں کے لیے اکثر اپنی خواہشات کا گلا گھونٹ دیتا ہے۔ جیسے کہ مشہود انکل اسے موٹر بائیک نہیں دلاتے۔ اسے کرکٹر بننے کا جنون ہے۔ دادی منت پوری کرنے کے لیے سب کو ننگے پاؤں لے جاتی ہیں۔ یحیٰی کا پاؤں زخمی ہو جاتا ہے اور اس کی سلیکشن خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ گراؤنڈ کا جس طرح شاٹ لیا گیا تھا، بالکل ویسا ہی ہمارے گھر سے ہمارا کرکٹ اسٹیڈیم بھی دکھائی دیتا ہے۔

ملی ایک پر اعتماد، چنچل اور شوخ لڑکی ہے جو یحیٰی محبت کرتی ہے۔ پہلی قسط کے اختتامی جملے زبردست تھے۔ پھر جب وہ چھت سے دوست کی آڑ میں یحیٰی کو پاؤں کا خیال رکھنے کا کہتی ہے تو مجھے بہت زور کی ہنسی آئی تھی۔

کہیں کہیں خوشحال خان اور مدیحہ امام اوور ایکٹنگ کا شکار نظر آئے۔ شاید آگے چل کر بہتری آ جائے لیکن فی الحال سارے اداکار اوپرائے لگ رہے ہیں۔ دادی کی اداکاری اچھی ہے۔ مرینہ خان کا ہیئر اسٹائل عجیب لگا۔ کیا سریش سے بال چپکائے تھے؟ دادی سے زیادہ مرینہ خان کے بال سفید ہیں۔ چھوٹی بہن (غالباً اینا آصف) ہونق لگی۔ یحیٰی کے دوست لڑکے اچھے تھے۔ شاہ زیب کی مخاصمت صاف نظر آتی ہے۔ کوچ کی اداکاری پسند آئی مجھے۔ ملی کے ماں باپ کی اداکاری کا مزہ نہیں آیا۔ حذیفہ کی اداکاری اچھی تھی۔ سب سے فٹ کردار بشریٰ کا لگا۔ اس کی چڑ، اس کا طیش، غصہ، اور مایوسی صحیح معنوں میں محسوس ہو رہی تھی۔

ڈرامے کی کہانی ایک جانب یحیٰی کے اکلوتے ہونے کے مسائل کے گرد گھومتی ہے۔۔۔ دوسری جانب بشریٰ کی شادی کی عمر نکل جانے پر۔۔۔ ایک لڑکی کو بروقت شادی ہونے سے بہت سے مسائل اور اعصابی دباؤ جھیلنا پڑتا ہے۔ میں دل سے چاہتی ہوں، آگے چل سائرہ یہ مدعا ضرور اٹھائیں کہ شادی نہ ہونا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔

داماد کی بہن کو دادی کہتی ہیں دو بیٹیاں ہو گئیں، اب بیٹا ہونا چاہیئے۔ اس پر صنوبر کے میاں کا جواب بہترین تھا۔

اداکاروں میں مدیحہ امام، خوشحال خان، مرینہ خان، بہروز سبزواری، عصمت زیدی، فرحان علی آغا، تارا محمود، زارا ترین، ماہم عامر، حنا سومرو، مدیحہ رضوی، اسامہ طاہر، آغا مصطفٰی حسن، حمزہ طارق جمیل اور اینا آصف شامل ہیں۔ یحیٰی کے پروڈیوسر عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی ہیں جب کہ ڈرامہ نگار سائرہ رضا ہیں جو حساس موضوعات کو بے حد خوبصورتی سے الفاظ کا پیراہن دیتی ہیں۔ اس ڈرامے کی ہدایت کارہ شہرزادے شیخ ہیں، جنہوں نے شاید جیکسن ہائٹس میں اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

او ایس ٹی ”مجھے لمحوں میں جینا سکھا دو“ شکیل سہیل نے لکھا ہے۔ کمپوژر سرمد غفور ہیں اور احمد علی نے گایا ہے۔

یحیٰی ہر جمعہ اور ہفتہ کی شب آٹھ (۸) بجے جیو سے نشر کیا جائے گا۔ کہانی اچھی لگ رہی ہے لیکن پہلی دو قسطوں میں ہدایت کاری اور اداکاری نے ذرا بھی متاثر نہیں کیا۔ تاہم امید رکھ سکتے ہیں کہ اگلی قسطوں میں معیار بہتر ہو جائے اور یہ ڈرامہ ہماری امیدوں پر پورا اترے۔

تبصرہ نگار: فہمیدہ فرید خان

گزشتہ تبصرہ: مصطفٰی تنہا ہے | کبھی میں کبھی تم

About Fehmeeda Farid Khan

Fehmeeda Farid Khan is a freelance blogger, content writer, translator, tour consultant, proofreader, environmentalist, social mobilizer, poetess and a novelist. As a physically challenged person, she extends advocacy on disability related issues. She's masters in Economics and Linguistics along with B.Ed.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *