اے عشقِ جنوں
قسط نمبر ۱
کبھی میں کبھی تم ختم ہوا تو میں نے سوچا، اب کیا دیکھوں گی۔ وجہ۔۔۔ متفرق وجوہات کی بناء پر میں ہر ڈرامہ نہیں دیکھ پاتی۔ پچھلے ہفتے کچھ ڈراموں کی ایک دو قسطیں دیکھیں لیکن مزہ نہیں آیا۔ کرتے کرتے سوموار آ گیا مگر اب کبھی میں کبھی تم نہیں آنا تھا تو یوٹیوب کی شکل دیکھنا بھی گوارا نہ کی۔ اے عشقِ جنوں کے تشہیر کئی مرتبہ نگاہوں سے گزری تھی لیکن دیکھنے کا ارادہ ڈانواں ڈول ہی تھا۔ میری بہن نے اس ڈرامے کی پہلی قسط دیکھ لی تھی سو انہی سے رائے مانگی۔ انہوں نے فرمایا مجھے کہانی عجیب لگی ہے۔ میں دوبارہ مخمصے میں پڑ گئی کہ آیا دیکھنا چاہیئے یا نہیں۔
عشق
رات ایک بجے تک ہر اونگی بونگی ڈرامہ ویڈیو دیکھ لی۔ اسکرین پھرولتے اے عشقِ جنوں کی تیسری قسط کا پرومو میری نگاہوں کے سامنے تھا۔ میں نے کچھ سوچ کے پہلی قسط ڈھونڈی اور دیکھنا شروع کر دیا۔ پہلا منظر ہی چونکا دینے والا تھا۔ پھر دوسری قسط بھی دیکھ لی۔۔۔ ہاں مگر تیسری قسط کا پرومو نہیں دیکھا کیوں کہ یہ فیصلہ ابھی باقی ہے کہ میں یہ ڈرامہ دیکھوں گی یا نہیں۔
اے عشقِ جنوں کی کہانی کو سن میرے دل کی کہانی سے مماثل قرار دیا جا رہا ہے۔ وہی غریب ہیروئین، وہی اس کا بیمار بھائی اور (ایک ہی) معذور باپ، امیر ہیرو اوررر۔۔۔ پھر پیسوں کے لیے ہیروئین کچھ بھی کرنے کو تیار…!!! یہ مصالحہ کتنا چلے گا بھئی؟؟
ویسے ثمر (بھائی) مجھے اچھا لگا ہے۔ اس نے اداکاری بھی اچھی کی ہے۔ ایمن حفیظ کی اداکاری بھی اچھی ہے لیکن میک اپ ذرا کم نہیں ہو سکتا؟ اس کے منگیتر کی باتوں پر ہنسی آئی۔ اگر اس سے ایمن کی شادی ہو گئی تو حفیظ انکل کے تو نصیب پھوٹ جائیں گے۔ ان کی بڑی بیٹی داماد کس قدر بے حس اور خود غرض ہیں۔ بیٹی کو اپنے گھر والوں کے حالات نظر نہیں آتے؟ پتہ نہیں یہ بدلاؤ شادی کے بعد آیا ہے یا وہ شروع سے ایسی ہی بے دید تھی۔
عشق
اب امیر خاندانوں کی طرف آتے ہیں۔ شہریار منور کا پہلا ڈرامہ دیکھ رہی ہوں۔ مجھے نہیں معلوم وہ کیسی اداکاری کرتے ہیں لیکن یہاں ابھی تک متاثر نہیں کر پائے۔ تاہم ماہین کی اداکاری اچھی ہے۔ شبیر جان کا شاید اب نام ہی ہے، معذرت اداکاری بس ٹھیک تھی۔ محمود اسلم سارے پند و نصائح ان دو قسطوں میں راحم کو گھول کر پلانے کی کوشش میں تھے۔ ویسے ان کی اداکاری اچھی تھی۔ ان کی بیگم اور بیگم کے بھائی کا بھی ایک سائیڈ ٹریک ہے۔ شجاع اسد کو میں نے قطعی پہلی بار دیکھا ہے، باقی سب کے بارے میں کچھ نہ کچھ علم تھا۔ ان کی اداکاری مزے دار لگی۔
اے عشقِ جنوں کی سنیماٹوگرافی اور کیمرہ ورک نے مجھے متاثر کیا۔ فریم بہت اچھے بنائے گئے ہیں اور شاٹ کے زاویے خوبصورت لگے۔ کچھ لوگوں کو کہانی اور مناظر دوسرے ڈراموں سے ملتے جلتے لگے۔ لیکن میں زیادہ ڈرامے نہیں دیکھتی تو مجھے فائدہ ہوا کہ میں تقابل سے بچ گئی ہوں۔
عشق
اے عشقِ جنون کی کاسٹ کافی مضبوط ہے۔ یہ ڈرامہ ۱۱ نومبر ۲۰۲۴ء سے اے آر وائی ڈیجیٹل پر نشر ہو رہا ہے۔ اس کے ہدایت کار قاسم علی مرید ہیں، جب کہ سعدیہ اختر کا تحریر کردہ اور سکس سگما پلس کی پیش کش ہے۔ فنکاروں میں شہریار منور صدیقی، عشنا شاہ، شجاع اسد، ماہِ نور حیدر، شبیر جان، کنزیٰ ملک اعوان، ارسہ غزل، سہیل سمیر، محمد احمد اور محمود اسلم شامل ہیں۔
شہریار منور کی اداکاری کو میرے درد کو جو زبان ملی اور پہلی سی محبت جیسے ڈراموں میں ان کے پرستاروں نے کافی پسند کیا تھا۔ دوسری جانب شائقین عشنا شاہ کو ایک اچھے کردار میں دیکھنے کے خواہش مند تھے۔۔۔ کیوں کہ دوسرے ڈرامے میں ان کی اداکاری قطعی غیر معیاری ہے۔ اے عشقِ جنوں سے قبل عشنا شاہ پیا من بھائے، بشرِ مومن اور غیر میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں۔ دیکھتے ہیں اس ڈرامے میں وہ کس حد تک متاثر کر پاتی ہیں۔
عشق
شجاع اسد ایک ابھرتا ہوا فنکار ہے۔ شجاع کو پیار دیوانگی ہے، خئی اور بندش سے شناخت ملی تھی۔ اے عشقِ جنون میں ان کا کردار دلچسپ ہونے کی توقع ہے۔ ماہِ نور حیدر ایک اداکارہ اور ماڈل ہیں۔ وہ طیفا ان ٹربل اور پرچی میں کام کر چکی ہیں۔ شبیر جان، کنزیٰ ملک اعوان، ارسہ غزل، سہیل سمیر، محمد احمد اور محمود اسلم منجھے ہوئے اداکار ہیں۔ یہ سب بلاشبہ ناظرین کی توجہ کھینچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اے عشقِ جنوں کے گانے کے بول سمیع خان نے لکھے ہیں۔ موسیقی ایڈرین ڈیوڈ ایمانویل نے ترتیب دی ہے جب کہ فرحان سعید اور ایڈرین ڈیوڈ ایمانویل نے گایا ہے۔
تبصرہ نگار: فہمیدہ فرید خان