Home » Movie, Drama and Series Reviews » جنون کی راہ پر | کبھی میں کبھی تم | قسط نمبر ۲۷ | Kabhi Main Kabhi Tum

جنون کی راہ پر | کبھی میں کبھی تم | قسط نمبر ۲۷ | Kabhi Main Kabhi Tum

کبھی میں کبھی تم

جنون کی راہ پر

دانش صدیقی کی آمد مصطفٰی کی زندگی کا دھارا بدلنے والی ہے۔۔۔ اور وہ پیسے کمانے کے جنون میں شاید بہت کچھ کھونے والا ہے

Follow
User Rating: 4.03 ( 3 votes)

جنون کی راہ پر

کبھی میں کبھی تم
قسط نمبر ۲۷

جیسے ہی مرتضٰی انکل نے بولا، ”کبھی کبھی مجھے افتخار پر بہت غصہ آتا ہے“ مجھے میرا پارہ چڑھنا شروع ہو گیا۔ کیا انہوں نے ایک بار بھی جا کے دیکھا کہ افتخار انکل کی کیا حالت ہے؟
ان کی خود کلامی دل فگار تھی۔

مرتضٰی انکل کی للو پچو قسم کی گفتگو کم از کم مجھے ہضم نہیں ہوتی۔ میری پیاری سی بیٹی، میری شہزادی، میری نازوں پلی بیٹی کی گردان ختم ہی نہیں ہوتی۔

کوئی ان سے پوچھے انہوں نے بیٹی کی زندگی پرسکون بنانے کے لیے کیا کیا؟

میں پیسوں کا نہیں، عمومی رویے کا بتا رہی ہوں۔ ان کا رویہ آغاز سے مصطفٰی کے لیے خراب ہے۔ جب شرجینہ نے بولا تھا کہ اسے مصطفٰی کے ساتھ رہ کر دیسی طریقہ سے کھانے کی عادت ہو گئی ہے تو مرتضٰی انکل کی مسکراہٹ یک دم غائب ہو گئی تھی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ بیٹی مصطفٰی کے ساتھ بندھن بندھنے کے بعد ان سے دور ہو گئی ہے۔ اب وہ بے یقینی کا شکار ہیں۔
وہ کیوں نہیں سوچتے کہ شرجینہ شوہر کے کیوں رہنا چاہتی ہے۔ اگلی قسطوں میں جب شرجینہ مصطفٰی سے برانگیختہ ہو گی، تب لال بتی (مرتضٰی انکل) سے مجھے سخت منافرت کی بو آ رہی ہے۔
البتہ سلمٰی آنٹی سلجھی ہوئی سوچ کی حامل خاتون ہیں۔ امید ہے وہ حالات کو برے نہج پر نہیں جانے دیں گی۔

~

مصطفٰی پپو بچے سے ذمہ دار آدمی کے روپ میں ڈھل گیا ہے۔ جوزف سے دھوکہ کھانے کے بعد وہ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو گیا تھا لیکن اب وہ پتھر بن گیا ہے۔ کھلنڈرا مصطفٰی کہیں کھو گیا ہے۔ وہ ہنسنا مسکرانا بھول گیا ہے اور اس کا مزاح مر گیا ہے۔ اب وہ مشینی اور روبوٹ نما انسان ہے، جس کی زندگی کا محور پیسہ کمانا ہے۔ وہ اتنا تلخ ہو چکا ہے کہ شرجینہ کی ماں کے کھانے بھیجنے پر شرجینہ سے الجھ پڑا۔
تاہم وہ سنجیدگی سے وہ شرجینہ کا خیال رکھ رہا ہے۔ میں سوچتی ہوں کہ پرانا مصطفٰی ہوتا تو اس وقت زندگی کا رنگ ڈھنگ کچھ اور ہوتا۔

سر منڈواتے ہی اولے پڑنے کا مطلب مصطفٰی کو ملازمت ملنے سے سمجھ آیا۔ اس کے دفتری ساتھی حالات کا رونا رو کے اس کے جنون کو مزید ہوا دے گئے۔

دوسری طرف عدیل کو نیا شکار مل گیا ہے۔ اس مرتبہ یہ دانہ اس کے سسر نے ڈلوایا ہے۔ ماہ رخ خالد، رباب اور نتاشا کا مرکب لگی مجھے۔۔۔ نہیں؟ جب عدیل ماہ رخ کو لنچ پر لے جانے لگتا ہے تو اس کا لہجہ دھوپ کنارے کے احمر (راحت کاظمی) کی طرح ہو گیا تھا۔ کیا کسی اور کو بھی ایسا محسوس ہوا؟
بہرحال باسط صاحب کی محنت ٹھکانے لگنے والی ہے۔

~

ایٹیوڈ بھی ہے اور بلنٹ بھی ہو۔ اکثر ٹیلنٹڈ لوگ بدتمیز بھی ہوتے ہیں۔۔۔ میں بھی ہوں۔ یہاں میں بے اختیار ہنس پڑی تھی۔
جب مصطفٰی نے بولا، ”اگر آفر قبول ہو تو کال کر لینا“ یہاں مجھے اس کا لہجہ وہاں لے گیا، جہاں اس نے شرجینہ کا ہاتھ مانگا تھا۔
پہلے وہ اکڑا ہوا تھا، جب دانش صدیقی نے اسے کانٹریکٹ تھمایا تو اس کا سارا غصہ جھاگ کی طرح بیٹھ گیا تھا۔

دانش صدیقی (ان کا اصل نام کیا ہے؟) کی آمد مصطفٰی کی زندگی کا دھارا بدلنے والی ہے۔۔۔ اور وہ پیسے کمانے کے جنون میں شاید بہت کچھ کھونے والا ہے۔

فہمیدہ فرید خان

اکتوبر ۱۵، ۲۰۲۴ء

کبھی میں کبھی تم| قسط نمبر ۲۶

About Fehmeeda Farid Khan

Fehmeeda Farid Khan is a freelance blogger, content writer, translator, tour consultant, proofreader, environmentalist, social mobilizer, poetess and a novelist. As a physically challenged person, she extends advocacy on disability related issues. She's masters in Economics and Linguistics along with B.Ed.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *