Home » Movie, Drama and Series Reviews » کبھی میں کبھی تم | قسط نمبر ۲۶ | تبصرہ | Kabhi Main Kabhi Tum

کبھی میں کبھی تم | قسط نمبر ۲۶ | تبصرہ | Kabhi Main Kabhi Tum

کبھی میں کبھی تم

کبھی میں کبھی تم

کبھی میں کبھی تم | اس نمبر ۲۶

کبھی میں کبھی تم ڈرامہ میں یہی توقع تھی کہ جوزف مصطفٰی کو دھوکہ دے گا۔ مصطفٰی کی زندگی میں کچھ بھی آسان نہیں ہے، اس کے باوجود مجھے دھچکا لگا۔

Follow
User Rating: 4.31 ( 2 votes)

کبھی میں کبھی تم

قسط نمبر ۲۶

اس قسط نے میرا دل توڑ دیا۔۔۔

کبھی میں کبھی تم کی کہانی کے حساب سے مجھے بعینہٖ یہی توقع تھی کہ جوزف مصطفٰی کو دھوکہ دے گا۔ مصطفٰی کی زندگی میں کچھ بھی آسان نہیں ہے، اس کے باوجود دھچکا لگا۔ سوچنے اور وقوع پذیر ہونے میں بہت بڑا فرق ہوتا ہے۔ میں ہر قسط سے پہلے اندازہ لگاتی ہوں کہ اگلی قسط میں یہ ہونے جا رہا ہے۔ جب جوزف کی رونمائی ہوئی تھی، میں نے تبھی لکھ کے رکھ لیا تھا کہ وہ دھوکے باز ہے۔۔۔ وہ سو فیصد دھوکہ دے گا، جس سے مصطفٰی کی ساری سائیکی بدل جائے گی۔۔۔ اور وہی ہوا، جس کا ڈر تھا۔۔۔

پھر بھی میرا دل چاہا، ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا۔

~

عدیل کے چہرے کے بگڑے زاویے رباب سے گفتگو کرنے سے پہلے اور بعد میں پکار پکار کے اس کی دلی کیفیت بتاتے ہیں۔ اب عماد عرفانی کی اداکاری بہترین ہو گئی ہے۔

اس قسط میں نتاشا دکھائی نہیں دی لیکن اس کا ذکر رہا۔ سرفراز اور رباب جو گفتگو کر رہے تھے، اس سے ثابت ہوا کہ نتاشا کی کم بختی آنے والی ہے۔ سلمان پر کیا گزرے گی اور رباب کیسا محسوس کرے گی جب اسے علم ہو گا کہ اس کا افیئر عدیل کے ساتھ ہے۔ سلمان کی اداکاری بھی خوب ہے۔

سرفراز اور اس کی بیوی اچھا جوڑا ہے۔ کرن کھلے دل کی مالک لگتی ہیں۔ مجموعی طور رشتوں میں کافی مثبت چیزیں دکھائی گئی ہیں، جیسا کہ رباب اور سرفراز کا نتاشا کے لیے پریشان ہونا۔۔۔ جب کرن نے سرفراز سے بولا کہ اپنی دوست پر نظر رکھو تو مجھے ہنسی آ گئی تھی۔

مصطفٰی شرجینہ کے لیے تحفہ لایا۔ اس دکھ بھری قسط میں یہ ہلکا پھلکا رومان مزہ دے گیا۔

~

مصطفٰی پرجوش بیٹھا تھا اور۔۔۔ ۵، ۴، ۳، ۲، ۱ کے ساتھ میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔۔۔ وہ جوش اور خوشی سے شرجینہ کو بتا تھا یہ جوزف ہے، وہ ایلکس۔۔۔ جب جوزف بولنے لگا تو مجھے لگا یہیں کچھ ہو جائے گا اور ایسا ہو گیا۔ جوزف کی بات پر میرا منھ کھلا کا کھلا رہ گیا تھا۔ مصطفٰی کی حالت کیا تھی، شرجینہ کیا کہہ رہی تھی، مجھے بالکل دھیان نہیں رہا تھا۔۔۔ میں نے شرجینہ کی آواز پر مصطفٰی کو اٹھتے دیکھا اور خالی خالی نظروں سے اسکرین کو تکا تھا۔۔۔ میں خود کو باور کروا رہی تھی، یہ صرف ڈرامہ ہے مگر یہ ایک دل فگار منظر تھا۔

It was an heartbreaking moment.

مصطفٰی کے ردِ عمل نے مجھے دہلا دیا تھا۔ ہے در پے ناکامیوں کا منھ دیکھنے والے اندر سے مر جاتے ہیں۔ مجھے اچھی طرح معلوم ہے، میں نے یہ ذائقہ بارہا چکھ رکھا ہے۔

مجھے یقین ہے، مصطفٰی کامیاب ہو جائے گا لیکن اس کی قیمت بہت بڑی ہو گی۔ جب اسکرین پر ”جنون“ لکھا دکھائی دیا، میں نے جھرجھری لی تھی۔ جنون کسی بھی چیز کا ہو، سب کچھ تہس نہس کر دیتا ہے۔

شرجینہ کو انڈے توڑتے دیکھ کر سوچا یہاں کچھ ہو گا اور وہ ہو گیا ہاہاہاہاہاہا۔۔۔ خوش خبری مل گئی اسے بھئی۔۔۔

مصطفٰی کو نوکری مل گئی۔ محلے کی آنٹیاں اب یقیناً خوش ہوں گی۔۔۔

مصطفٰی نے محلے کے بچوں سے دوستی گانٹھ لی ہے یعنی اس نے تسلیم کر لیا ہے کہ اسے یہیں رہنا ہے۔

~

ٹوٹ گئے نا سارے خواب، آگے بڑھو۔۔۔ بڑا گھر بنگلہ مکان، رئیلٹی چیک کی ہے پینتیس ہزار میں رہنا ہے۔۔۔ یہ کتنے دکھی کر دینے والے جملے تھے، میں نے دل سے یہ درد محسوس کیا۔

کبھی میں کبھی تم میں دو چیزیں مجھے بہت اچھی لگیں۔ ایک شرجینہ کی پودوں سے محبت اور دوسری مرتضٰی انکل کی کتاب دوستی۔۔۔

فہمیدہ فرید خان

Mann Jogi | حلالہ | مذہب | سیاست

About Fehmeeda Farid Khan

Fehmeeda Farid Khan is a freelance blogger, content writer, translator, tour consultant, proofreader, environmentalist, social mobilizer, poetess and a novelist. As a physically challenged person, she extends advocacy on disability related issues. She's masters in Economics and Linguistics along with B.Ed.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *