Gett – The trial of Viviane Amsalem
یہودی قوانین کے مطابق مرد ہی طلاق دینے کا حق رکھتا ہے۔ وہ چاہے تو کسی سبب عورت کو طلاق دے یا بلا سبب بھی طلاق دے سکتا ہے۔ تالمود میں یہاں تک مذکور ہے کہ کوئی شخص اپنی بیوی کو اس بات پر بھی طلاق دے سکتا ہے کہ اس کی زوجہ نے کھانا خراب کر دیا ہو۔۔۔ یا اس کے علاوہ اسے کوئی اور پرکشش عورت مل جائے۔ ان وجوہات کی بنا پر طلاق دینے میں عورت کی مرضی یا رضا مندی کا ذرا بھر بھی عمل دخل نہیں۔
اگر کوئی عورت بدکاری کا ارتکاب کرے تو شوہر پر یہ فرض ہے کہ اسے فوری طور پر طلاق دے۔ شوہر اسے معاف کر بھی دے، تب بھی طلاق لازمی ہے۔
یہودیوں کے ہاں طلاق تحریری طور پر دی جاتی ہے۔ جس تحریر میں شوہر رشتۂ ازدواج ختم کرنے کی بات کرتا ہے، اسے
Get or Gett
تالمود کے مطابق اسے
Sefer K’ritut
کہتے ہیں جس کے لفظی معنی ”منقطع کرنے والی دستاویز” کے ہیں۔ اس سے مراد طلاق نامہ ہے۔ طلاق نامے میں اس بات کا ذکر بھی کیا جاتا ہے کہ اب یہ عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرنے کے لیے آزاد ہے۔ جب بیوی کا نام لے کر طلاق نامہ میں اس کا ذکر کیا جائے، دستاویز تبھی قابلِ قبول مانی جائے گی۔ اگر فقط اشاروں کنایوں پر اکتفاء کر لیا گیا تو یہ طلاق نامہ مؤثر نہ ہو گا۔ یعنی فلاں کی بیٹی وغیرہ لکھا تو طلاق نامہ اسی وقت مسترد ہو جائے گا۔ طلاق نامے میں باقاعدہ لکھا ہوتا ہے۔ طلاق نامے میں لکھا بھی ہوتا ہے۔
No bill of divorce is valid that is not written expressly for the woman.
اب جس معاشرے میں مردوں کو اتنے حقوق دیے گئے ہوں، وہاں ایک عورت خود سے طلاق لینے جائے تو اس کے ساتھ کیا کیا سلوک ہو گا؟؟
اس فلم کی کہانی بھی ایک ایسی عورت کی ہے جو اپنے شوہر سے بے زار ہے اور طلاق لینا چاہتی ہے۔ لیکن وہ خلع تک کا حق نہیں رکھتی۔ اس کی طلاق اسی صورت میں منظور ہو گی اگر شوہر چاہے۔ ادھر شوہر صاحب کی غیرت کو یہ گوارا نہیں کہ خاتون طلاق لے کر دوسری شادی کرے۔۔۔ کیوں کہ ایسا ہوا تو اس کے ”غلام“ جسم کو کوئی اور چھوئے گا۔
کمرۂ عدالت میں اس عورت سے کیسے سوالات پوچھے جاتے ہیں اور اس کے ساتھ کیسا برتاؤ ہوتا ہے؟؟ ان سوالوں کے جوابات آپ کو فلم دیکھ کر ہی پتہ چلیں گے۔ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ آپ کوئی زبان نہ سمجھتے ہوں اور فلم سب ٹائٹل میں دیکھ رہے ہوں، تب بھی مکالموں کی ادائیگی پر داد دیئے بغیر نہ رہ سکیں۔ زبان انجان ہونے کے باوجود مکالموں کی ادائیگی پر اگر آپ مر مٹیں تو سمجھ لیں آپ نے بہت شاندار فلم کا تجربہ کیا ہے۔
مجھے ذاتی طور پر وکیل صاحب کا کردار سب سے متاثر کن لگا۔ انہوں نے ہر منظر میں جان ڈالنے کا کام کیا ہے۔ اس فلم کی اصل زبان عبرانی ہے۔ لیکن آپ اسے انگلش سب ٹائٹل میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
Contributor’s previous Reviews: