Jewel in the Palace 2003
Dae Jang Guem
Total Episodes of Jewel in the Palace: 54
South Korean Historical Drama
Jewel in the Palace on Viki: 9.7/10
IMDb of Jewel in the Palace: 8.5/10
8.6/10 Mydramalist
ہر دور میں اچھے برے ڈرامے آئے ہیں اور ہر ملک اپنے حساب سے ڈرامے بناتا رہا ہے۔ ایک وقت تھا پاکستانی ڈرامے شوق و ذوق سے نہ صرف دیکھے جاتے تھے بلکہ تب صرف ایک چینل ہوتا تھا۔ اُس وقت قومی زبان کے ساتھ ساتھ علاقائی زبانوں میں بھی ڈرامے بنتے تھے۔ ادب کے نامور لکھاریوں کو ڈرامہ لکھنے کا موقع فراہم ہوا۔ اُن کے لکھے افسانوں، ناولوں پہ مبنی ڈرامے بننے لگے۔ جوں جوں ترقی ہوتی گئی پاکستانی میں۔
چینلز کی بھرمار ہوتی گئی اور بہت سے ڈرامے بننے لگے۔
.
ایک چینل اُس وقت بھی غیر ملکی ڈرامے دکھاتا تھا جو آج بھی دکھا رہا ہے۔ آج کل کے ناظرین روتی دھوتی کہانی کے بجائے ایکشن تھرلر کامیڈی رومانوی دیکھنا زیادہ اہم سمجھتی ہے۔ ملک میں اب بھی ساس بہو کے مسئلے مسائل پر مبنی ڈرامے اپنی جگہ مقام بنائے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب غیر ملکی ڈرامے بھی اپنی خاص جگہ رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں انگریزی، چینی، جاپانی، ہندوستانی، ترکش اور کوریائی ڈرامے مقبول رہے ہیں۔
.
آج کل کوریائی ڈرامہ پاکستانی چینلز کے آنکھوں کا تارا بنا ہوا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ کوریا میں ساس بہو یا سماج کے ظلم و ستم والے ڈرامے نہیں بنتے لیکن وہ ڈرامے روز نشر ہوتے ہیں جنہیں انگریزی میں سوپ کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس ایک زمانے میں پاکستان بھی ایسے ڈرامے بنا چکا ہے جو ساس بہو سے ہٹ کر تھے۔ جیسے دھوپ کنارے، ان کہی، تنہائیاں، عروسہ وغیرہ۔ اب تو جب تک کوئی دکھی عورت نہ دکھائیں تب تک کہانی چلتی ہے نہ ڈرامہ بنتا ہے۔
اس لیے آج کل کی نسل پاکستانی ڈرامے کم اور غیر ملکی ڈرامے زیادہ شوق سے دیکھ رہی ہے۔ نوے کے دور میں اوشین پی ٹی وی پہ نشر ہوا لیکن انگریزی زبان میں۔ یہ ڈرامہ متعدد بار نشر ہوا اور ہر دفعہ اُسی زبان میں ہوا۔ پھر دو ہزار سات میں ایک ڈرامہ جیول اِن دا پیلس جو کہ دو ہزار تین کا ڈرامہ تھا، جیو ٹی وی نے ہندی زبان میں نشر کیا۔ پھر دو ہزار پندرہ میں پی ٹی وی نے یہی ڈرامہ ”نگین“ کے نام سے اردو میں ریکارڈ کروا کر نشر کیا۔
.
یہ ڈرامہ اب تک پینسٹھ ممالک اور زبانوں میں نشر ہو چکا ہے۔ جنوبی کوریا کا یہ ڈرامہ اب تک کا سب سے بہترین تاریخی ڈرامہ جانا جاتا ہے۔ اس کی کہانی ایک ایسی بچی پر مبنی ہے جس کی ماں شاہی محل میں کھانا پکاتی ہے۔ اُسے مار دینے کا حکم ملتا ہے لیکن اپنی بیٹی کو لے کر بھاگ جاتی ہے۔ بد قسمتی سے اسے شاہی محل کی فوج مار ڈالتی ہے۔ یہ بچی باپ سے بھی جدا ہو جاتی ہے تاہم ایک گھرانہ اِسے اپنا لیتا ہے۔ وہ بچپن سے اس کوشش میں لگی ہوتی ہے کہ کسی طرح شاہی محل داخل ہو جائے۔
جیسے تیسے کر کے وہ شاہی محل پہنچ کر قدم جما لیتی ہے۔ اُس کی نگران ماں کی دوست ہوتی ہے لیکن دونوں کو علم نہیں ہوتا۔ بچی بڑی ہو جاتی ہے۔ دوسری شاہی ملازمہ اور نگران کے بیچ مقابلہ بازی چلتی رہتی ہے۔ بچی جس کا نام جینگ گوام ہوتا ہے وہ اپنی نگران کو بچاتے بچاتے اسے کھو دیتی ہے۔ سزا کے طور پر جینگ کو دوسری جگہ منتقل کر دیا جاتا ہے۔ پھر وہ ایک دوائی کے بارے میں پڑھتی ہے۔ اس طرح وہ شاہی معالج کے طور پر شاہی محل میں واپس آتی ہے۔
.
بچپن سے لے کر جوانی تک بہت مصیبتیں جھیل کر وہ معالج بن کر بادشاہ کا علاج کرتی ہے۔ اُس کی لگن اور ایمانداری دیکھ کر اُسے داشتہ بنانے کی پیشکش ہوتی ہے جسے وہ رد کر دیتی ہے۔ جینگ ایک شاہی افسر سے محبت کرتی تھی۔ بادشاہ کا دورانِ علاج انتقال ہو جاتا ہے لیکن تب تک جینگ کو شاہی خاتون معالج کا خطاب مل چکا ہوتا ہے۔ شاہی افسر جس کا عہدہ ختم ہو چکا ہوتا ہے، اس کے ساتھ اسے دور بھیج دیا جاتا ہے۔ ان برسوں میں اُس کی ایک پیاری سی بیٹی بھی ہو جاتی ہے۔
جینگ کی بیٹی کو ایک دن ایک عمر رسیدہ شخص ملتا ہے جو بعد میں جینگ کے والد نکل آتے ہیں۔ اس ڈرامے کی کل چون اقساط ہیں۔ دیکھنے والوں نے اِسے بے حد سراہا ہے۔ اس کو زیادہ پذیرائی اس بات سے بھی ملی کہ اس میں کھانے پکانے کے طریقے بھی دکھائے ہیں۔ کیا آپ میں سے کسی نے دیکھا ہے؟
Previous Blog by Saherish Fawad Chilling Adventures Of Sabrina