Offside
Released in 2006
ایران میں حالیہ انقلاب صرف ایک لڑکی کے قتل سے شروع نہیں ہوا۔۔۔ بلکہ دہائیوں سے سلگتی اس آگ کا نتیجہ ہے جو معاشرے میں موجود لوگوں کو دھیرے دھیرے متنفر کرتی رہی ہے۔
خمینی کا انقلاب وقت کی ضرورت تھی۔۔۔ کیوں کہ شاہ نے لوگوں کو لبرل تو بنایا۔۔۔ لیکن ہی انہیں بھوک و تنگدستی کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل دیا تھا۔ خالی پیٹ نہ کوئی مذہبی بن سکتا ہے نہ ہی لبرل۔۔۔ پر اس انقلاب کے بعد خواتین پر زندگی تنگ ہونے لگی۔ ان پر طرح طرح کی پابندیاں ان پر مسلط ہو گئیں۔۔۔ جن کا تعلق دین سے تھا نہ انسانیت سے بلکہ چند ٹھیکے داروں کی خواہش تھی کو پورا کیا گیا۔ یہ کہانی ڈائریکٹر جعفر پناہی کی اپنی بیٹی کی ہے۔ جعفر پناہی نے اپنی بیٹی پہ گزری داستان کو بہت خوبصورتی سے فلمایا گیا ہے۔
.
یہ دو ہزار چھ کا زمانہ تھا۔۔۔ ایران و بحرین کے مابین فٹبال ورلڈ کپ کا فائنل ہونے والا تھا۔ ایک سر پھری لڑکی ریاست کے فیصلوں کو نہ مانتے ہوئے مردوں کا بھیس بدل کر میچ دیکھنے نکل پڑتی ہے۔ وہ مرد پرستاروں کے بیچ بس میں جا کر بیٹھ جاتی ہے۔ ان میں کچھ لڑکے اس کی جنس جان جاتے ہیں۔۔۔لیکن وہ اسے اپنی طرح کا انسان سمجھ کر کسی کو کچھ نہیں بتاتے۔ اس منظر سے ایران کے معتدل معاشرے دکھایا گیا ہے کہ لوگوں کو ان چیزوں سے اتنا فرق نہیں پڑتا جتنا ریاست کو۔۔۔
کھیل کے میدان میں پہنچ کر وہ کسی طرح ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ وہ سیکیورٹی سے بچ کر نکلنے کی کوشش کرتی ہے لیکن پکڑی جاتی ہے۔ اسے چھت پر ان خواتین کے ساتھ بٹھا دیا جاتا ہے جو اس کی طرح چھپ کر آئی تھی۔۔۔ تاہم ان سب کا منہ میدان کے مخالف سمت رکھا جاتا ہے تاکہ وہ میچ نہ دیکھ سکیں۔
.
سوچیں چند لڑکیوں سے ریاست اس لیے خوفزدہ ہے کہ ان کے میچ دیکھنے سے بے حیائی پھیل جائے گی۔ ان لڑکیوں کی جگہ خود کو رکھ کر سوچیں۔۔۔ آپ بہت شوق سے کسی میچ کو دیکھنے جائیں لیکن آپ کا منہ میدان کے دوسری طرف کر دیا جائے۔ آپ صرف اس وجہ سے میچ نہ دیکھ سکیں کہ آپ کی ”صنف“ سے بے حیائی پھیلتی ہے۔۔۔ تو آپ پہ کیا گزرے گی؟؟؟؟
وہ بے حیا لڑکیاں میچ دیکھ پاتی ہیں یا مردوں کے بنائے اصولوں کے آگے ہار مانتی ہیں؟ یہ تو مووی دیکھنے پر ہی آپ کو پتہ چل سکتا ہے۔ مجھے افسوس اس بات کا ہے اس درد سے اور ہراسانی پر، جس سے سب گزریں۔ یہ ایک سچا واقعہ ہے جو بہت افسوسناک ہے۔
جعفر پناہی کی بہادر بیٹی کی داستان ہے، جس نے پہلے بھی اپنے والد کے ساتھ جیلیں کاٹی ہیں۔۔۔ کیوں کہ جعفر پناہی کی موویز ہمیشہ معاشرے کو ان کا بھیانک چہرہ دکھاتی رہتی ہیں۔ جس لڑکی نے پندرہ سال کی عمر میں باپ کے ساتھ جیل میں مار کھائی ہو۔۔۔ اس کے لیے فٹبال کے میدان میں گھسنا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔ اپنی ہی بیٹی کی بہادری کو جعفر پناہی نے بہت خوبصورتی سے اس فلم کے پردے میں اتارا ہے۔ اگر آپ اچھی و معیاری موویز کی تلاش میں ہیں تو اسے بالکل مس نہ کریں۔
Previous Blog of the Contributor Hellaro
Wonderful content from you, man. I have understand your stuff previous to and you are just too fantastic.
I actually like what you have acquired here, really like what you are saying and the way in which you say it. You make it entertaining and you still care for to keep it smart.
I can not wait to read much more from you. This is really a wonderful site.