Home » Movie, Drama and Series Reviews » دانش صدیقی اور رباب کا ربط؟ | کبھی میں کبھی تم | Kabhi Main Kabhi Tum

دانش صدیقی اور رباب کا ربط؟ | کبھی میں کبھی تم | Kabhi Main Kabhi Tum

کبھی میں کبھی تم

کبھی میں کبھی تم | قسط نمبر ۲۸

میں تمہارے ساتھ لمبی پارٹنر شپ کرنا چاہتا ہوں۔ بڑے بزنس مین کا بیٹا ہوں، گھاٹے کا سودا نہیں کروں گا۔ دانش صدیقی کی توجیہہ نے ٹھٹکا دیا۔

Follow
User Rating: 4.25 ( 3 votes)

دانش صدیقی اور رباب منصور خان میں کیا ربط ہے؟

کبھی میں کبھی تم
قسط نمبر ۲۸

اس قسط کی سب سے پہلی خاص بات یہ تھی کہ تعارفی گانا بدل گیا جو ڈرامے کے اگلے مناظر سے مناسبت رکھے گا۔ اس ڈرامے میں آٹھ گانے دینے کی اطلاع ہے۔ ذیشان علی کا گایا ہوا یہ گانا مجھے پسند آیا تھا۔ ان کو میں نے قومی ترانے والی ویڈیو سے شناخت کیا تھا۔

دانش صدیقی نے مصطفٰی سے خود کو متعارف کروایا تو اپنے ڈیڈ کے کاروبار کا حوالہ دیا۔ عام ناظرین کی طرح پہلے میرا دھیان بھی وہیں گیا کہ یہ رباب کا بھائی نہ ہو لیکن پھر اندر کے تجزیہ کار کو جگایا۔ مجھے لگتا ہے رباب کی ممی کے دوسرے شوہر کا بیٹا ہو گا۔ یا پھر رباب کے ڈیڈ نے اپنے دوست کے کاروبار پر قبضہ کر رکھا ہو گا۔ تیسری صورت یہ ہے کہ وہ رباب کا پھوپھی زاد/ماموں زاد/خالہ زاد ہو سکتا ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ منصور علی خان کی دوسری بیوی کے پہلے شوہر سے ہو یا ان کا بھانجا بھتیجا۔۔۔

جب منصور علی خان رباب کو عدیل کے بارے میں خبردار کر رہے ہوتے ہیں تو وہ کہتی ہے، ”خاصی مڈل کلاس سوچ ہے آپ کی“ اور ایسا تھا بھی۔ اب مجھے محسوس ہوا کہ وہ ان کی کرنیوں کا شاخسانہ تھا۔

کمپنی کا نام ڈین موسٰی دلچسپ لگا۔ موسٰی فہد مصطفٰی کے بیٹے کا نام ہے۔ میں نے ناموں کا تذکرہ کیا تھا نا، تو ایک مزید نام کا اضافہ ہو گیا ہے ہاہاہاہاہاہا۔۔۔ ”میں تمہارے ساتھ لمبی پارٹنر شپ کرنا چاہتا ہوں۔ بڑے بزنس مین کا بیٹا ہوں، گھاٹے کا سودا نہیں کروں گا۔“ دانش صدیقی کی توجیہہ نے پھر سے ٹھٹکا دیا۔

آپ کو دانش صدیقی عیار لگتا ہے یا مخلص؟

افتخار انکل مستقل بنیادوں پر ایک ہی زاویے پر بیٹھے سوچتے رہتے ہیں۔ شگفتہ آنٹی کو ان کی خاموشی چبھ رہی ہے مگر عدیل ان کی چپ سے خائف ہو رہا ہے۔

دوسری طرف عدیل ماہ رخ پر ڈورے ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ کسٹم افسر شہاب کی کال پر اٹھ کے جاتا ہے اور ماہ رخ یو ایس بی سے ڈیٹا کاپی کرنے لگتی ہے تو میں بھی ساتھ ”جلدی کرو، جلدی کرو“ کہہ رہی تھی۔ شہاب نے جیسے گفتگو کو طول دیا، وہ معنی خیز تھا۔
اب عدیل کی کم بختی آنے والی ہے۔
اس نے ماں باپ کا گھر بیچنے کا سوچ لیا ہے اور پانچ کروز بھی ہڑپ لے گا۔ حالاں کہ دو کروڑ مصطفٰی کو ملنے چاہئیں اور ایک کروڑ سدرہ کو۔۔۔ مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ اس کے والدین بے یار و مددگار رہ جائیں گے۔

عدیل راستہ بدل گیا ہے۔ اس قسط میں اس نے نتاشا کو بالکل یاد نہیں کیا۔
اب نتاشا کا کیا بنے گا؟
کیا وہ سلمان سے رجوع کر لے گی؟
اس کے افیئر کے بارے میں سب اندازے لگا رہے لیکن حقیقت ابھی کھلی نہیں تو شاید نتاشا کا بھرم قائم رہے۔ لیکن اس کی جذباتیت کام خراب کر سکتی ہے۔

جب مصطفٰی کام نہیں کر رہا تھا تو شرجینہ اسے اکساتی تھی۔ اب گیم بنا ہے تو شرجینہ کو توجہ نہ ملنے کا گلہ ہے۔ دونوں اپنی جگہ درست ہیں۔ تخلیقی کام توجہ مانگتے ہیں۔ دونوں اپنی اپنی تخلیق کو لے کر پرجوش ہیں، دونوں ایک دوسرے کو سمجھ نہیں پا رہے اور یہ چیز ان کے مابین اختلافات کا باعث بن رہی ہے۔

اب مجھے رباب کے لیے برا محسوس ہو رہا ہے۔ وہ عدیل سے واقعی محبت کرتی تھی۔

ہم سب کہیں نہ کہیں بنی اسرائیل بن جاتے ہیں۔ میسر پر اکتفاء نہ کرنے والے، قناعت نہ کرنے والے۔۔۔ اور کبھی میں کبھی تم میں یہی ہو رہا ہے۔
عدیل کو رباب کی صورت میں سونے کی چڑیا ملی لیکن اس نے اس کے پر نوچنا شروع کر دیئے۔ وہ جامے میں رہ کر اس کا اعتبار جیتتا تو شاید سارا کاروبار اس کے ہاتھ میں ہوتا۔ مگر اس نے وہ راستہ چنا، جہاں تباہی مقدر ہے۔
مصطفٰی کو موقع ملا اور اس نے فائدہ اٹھانا شروع کیا۔ لیکن اب وہ ھل من مزید کی ڈگر پر چل رہا ہے۔ دو لاکھ تنخواہ کے بعد وہ بار بار کہتا ہے مجھے زیادہ پیسہ کمانا ہے۔
شرجینہ مصطفٰی کو کامیاب دیکھنا چاہتی تھی۔ اب وہ کامیابی کے راستے پر گامزن ہے تو اسے مسئلہ ہو رہا ہے۔

یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا، یہ اگلی اقساط میں پتہ چلے گا۔ فی الحال ہم ڈین موسٰی کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں۔


Well done Big Bang Entertainment.

فہمیدہ فرید خان

اکتوبر ۱۶، ۲۰۲۴ء

جنون کی راہ پر | کبھی میں کبھی تم | قسط نمبر ۲۷

About Fehmeeda Farid Khan

Fehmeeda Farid Khan is a freelance blogger, content writer, translator, tour consultant, proofreader, environmentalist, social mobilizer, poetess and a novelist. As a physically challenged person, she extends advocacy on disability related issues. She's masters in Economics and Linguistics along with B.Ed.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *