مہر از ماریہ جمیل
کافی عرصہ پہلے میں نے یہ کتاب منگوائی تھی۔ وجہ ناول کے سرورق پر لکھی عبارت تھی جسے پڑھ کر ناول میں دلچسپی پیدا ہونا لازمی امر تھا۔۔۔
خیر سال ڈیڑھ سال بعد بالآخر اسے کھولنے کی فرصت ملی۔
تب پتہ چلا یہ ناول ۲۰۱۹ میں آنلائن لکھا گیا تھا۔
جب پڑھنا شروع کیا تو کہانی کی روانی سے دلچسپی بڑھتی رہی۔
.
مہر اپنے پاپا ایاز صاحب اور پھوپھو صبوحی کے ساتھ کراچی میں رہتی ہے۔ پھوپھو سے مہر کی بنتی نہیں۔ پھوپھو چاہتی ہیں کہ مہر کی شادی اس کے بیٹے سفیر سے ہو جائے تاکہ ساری جائیداد اسے مل جائے۔ رومی اور ایاز کی طلاق کروانے میں بھی صبوحی کا ہی ہاتھ تھا۔ مہر کو بتایا گیا ہے کہ اس کی ماں رومی بچپن میں ہی مر گئی تھی۔ گھر جل گیا تھا اس لیے اس کی کوئی تصویر بھی نہیں ہے۔ جب کہ رومی زندہ ہوتی ہے۔
مہر کی نانی بھی ہے فرخندہ بیگم جو حیدرآباد میں رہتی ہے۔ جب کبھی مہر پاپا سے ناراض ہوتی ہے تو حیدرآباد نانی کے پاس پہنچ جاتی ہے۔
دوسرا ٹریک حارث کا ہے جو زیارت میں رہتا ہے۔ بڑی ساری حویلی ہے۔ اس کے پاپا کی وفات ہو گئی۔ ماما کا بہت پہلے اس کے بچپن میں انتقال ہو گیا تھا جب وہ لوگ کراچی گئے تھے۔اس کے بعد پاپا نے زہرہ خاتون سے دوسری شادی کر لی۔ حارث کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں سے بھی نفرت کرتا ہے۔
مکرم، زین اور نعمان حارث کے دوست ہیں۔ ان کی ہلکی پھلکی باتیں شرارتیں سب ہی کو تازہ دم کر دیتی ہیں۔
.
حارث اپنے دوستوں کے ساتھ کسی کام سے کراچی آتا ہے۔ ایڈونچر کے چکر میں کراچی میں گاڑی چوری کرنے کا پلان تھا کہ آگے جا کے کہیں چھوڑ دیں گے۔ وہاں سے حارث کو اس کے دوست اسے پک کر لیں گے۔ لیکن ایک مسئلہ ہو گیا۔ مہر کی اگلے دن سفیر سے شادی تھی۔ وہ آدھی رات کو اپنی نانی سے ملنے ڈرائیور کے ساتھ حیدرآباد کے لیے نکلی تھی۔ وہ مایوں کے سوٹ میں تھی۔ جب وہ گاڑی کی پچھلی سیٹ سے اٹھی تو ڈرائیور بدل چکا تھا۔
اس سے پہلے ساحل پر مہر اور حارث کی ملاقات پو چکی تھی۔ وہاں غلط فہمی میں ان کی لڑائی ہوئی تھی۔
بہرحال مہر حارث کے ساتھ زیارت پہنچی۔ ایک جھوٹ چھپانے کے لیے مہر اور حارث کو نکاح کرنا پڑا۔ لیکن پھر انہیں محبت ہو گئی۔ مہر کی ممی رومی بھی اسے مل گئی۔
خوشگوار انجام کے ساتھ اچھا ناول ہے۔
تاہم ۱۶۰ صفحات میں کہیں بھی سرورق پر لکھی عبارت کی جھلک بھی نہیں دکھائی دی۔
جب میں نے یہ کتاب یعنی مہر خریدی تو اس کی قیمت صرف ۳۰۰ تھی۔ اب ناشر پرانی قیمت کاٹ کر نئی قیمتیں لگا رہے ہیں۔
خیر جسے پڑھنا ہے پڑھ لے اچھا ناول ہے۔
You can read previous review by Sidra Javed, All The Light We Cannot See